حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان مشہد مقدس کے بزرگ عالم دین آیۃ اللہ الحاج شیخ مصطفی اشرفی شاہرودی نے ”امناء الرسل سیمینار“ میں شریک مہمانوں سے ملاقات میں کہا کہ دینی مدارس کے بزرگ علماء کرام کے اسلوب اور سیرت، ان کے علمی آثار، تألیفات، تصانیف اور سماجی سرگرمیوں کو متعارف کروانے سے علماء کے خلاف بہت سے شبہات کا جواب مل جائے گا۔
انہوں نے امناء الرسل سیمینار کے انعقاد سے شیعہ وراثت کے احیاء میں کردار ادا کرنے والوں کی قدردانی کرتے ہوئے مزید کہا کہ نجف اشرف میں آیۃ اللہ خراسان کو جاننے والے کی حیثیت سے اور وہاں 18 سالہ قیام کے دوران، وہ میرے دوستوں میں سے ایک تھے۔ ہمیں حوزہ علمیہ نجف اشرف سے ہجرت کے بعد، اس عالم دین کے علمی آثار کے بارے میں تفصیلی معلومات نہیں تھیں، اور اب ان کی 46 جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا کی نقاب کشائی کی گئی ہے مجھے اس اعلیٰ مقام پر فائز عالم دین کی شیعہ مکتب کی سربلندی کیلئے خدمات سے خوشی ہوئی۔
حوزہ علمیہ خراسان کے استاد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن حوزہ ہائے علمیہ نجف اشرف اور قم کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کیلئے ہر طرف سے فتنہ برپا کر رہا ہے، کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ نجف اشرف اور قم میں زیر تعلیم رہنے اور ان حوزات کے عظیم علماء جیسے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمی خوئی سے کسب فیض کرنے کے ناطے میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ ان دونوں حوزات اور یہاں زیر تعلیم علماء کرام کے اہداف و مقاصد، شیعہ مذہب کی ثقافت اور عقائد کی ترویج ہیں اور ان کے اہداف میں کوئی فرق نہیں ہے، اگرچہ ان کے علمی طریقے مختلف ہوں۔
آیۃ اللہ اشرفی شاہرودی نے کہا کہ جب امام خمینی (رح) نجف اشرف کیلئے روانہ ہوئے تو اس وقت کی تمام علمی شخصیات نے آپ کے درس خارج میں شرکت کی اور احترام کے ساتھ یہ درس اور بحث امام (رح) کی نجف اشرف میں موجودگی تک جاری رہی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شیعہ علماء کرام کے علمی آثار اور افکار کی شناخت سے اہل بیت علیہم السلام کی سیرت کو حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے، کہا کہ جدید فقہی علوم کا انحصار اسی شناخت پر ہے اور جب تک صاحب نظر حضرات ایک دوسرے کی رائے پر علمی انداز سے بحث نہیں کریں گے، ہم بین الاقوامی سطح پر نظریہ دینے کی توقع نہیں کر سکتے اور یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جس پر امناء الرسل سیمینار کے مہتممین کو اپنے تمام پروگراموں میں سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیئے۔